وصال یار میں ہیں سرخوشاں گلاب کے پھول
وصال یار میں ہیں سرخوشاں گلاب کے پھول
امڈ پڑے ہیں یہاں سے وہاں گلاب کے پھول
شراب جگنو ہوا تتلیاں گلاب کے پھول
سبھی فریفتہ دل عاشقاں گلاب کے پھول
لرز رہے ہیں شفق پر محبتوں کے خمار
بکھر رہے ہیں سر بے کراں گلاب کے پھول
دیار یار میں کھلنے لگے بہار کے رنگ
خیال یار میں نکہت فشاں گلاب کے پھول
رکھے ہیں کانٹے بھی ہم نے عزیز تر لیکن
خدا کرے کہ نہ ہوں بد گماں گلاب کے پھول
چمن میں ڈالیاں لبریز ہیں امنگوں سے
کہیں پہ سوکھ گئے بے نشاں گلاب کے پھول
روش روش میں اتر آئے ہیں مثال بہشت
سنبھل رہے ہیں لیے ٹہنیاں گلاب کے پھول
فرشتے ڈھونڈتے رہتے ہیں آسمانوں میں
فلک سے آئیں زمیں پر یہاں گلاب کے پھول
کہاں کہاں نہ اٹھے ہیں شباب کے فتنے
رقم کریں وہ نئی داستاں گلاب کے پھول
بھری ہوئی ہیں بہاروں کی جھولیاں برہمؔ
مری لحد پہ گریں مہرباں گلاب کے پھول
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.