وصال و ہجر کے دورانیے پڑے ہوئے ہیں
وصال و ہجر کے دورانیے پڑے ہوئے ہیں
کہیں پہ خواب کہیں رت جگے پڑے ہوئے ہیں
لہو کا رنگ بھی تازہ ہے جا بجا دیکھو
کہیں پہ بستے کہیں قاعدے پڑے ہوئے ہیں
جڑا ہوا ہے مرے گھر سے کوئی ویرانہ
جہاں پہ دور تلک واقعے پڑے ہوئے ہیں
تمہارے لمس نے لذت کا رس نچوڑا ہے
ابھی بدن میں کئی ذائقے پڑے ہوئے ہیں
میں خود کو کیسے سنبھالوں جو کربلا پہنچوں
قدم قدم پہ وہاں سانحے پڑے ہوئے ہیں
ہمیں سفر کا اشارا نہیں ہوا ورنہ
زمیں پہ راستے ہی راستے پڑے ہوئے ہیں
کسی کا عکس کسی سے بدل نہ جائے کہیں
اک آئنے میں کئی آئنے پڑے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.