وہ آدمی مجھے پریوں کی داستاں کا لگا
وہ آدمی مجھے پریوں کی داستاں کا لگا
حسیں تھا اتنا کسی اور ہی جہاں کا لگا
وہ خد و خال تھے پورب کے یا کہ پچھم کے
جب اس کو غور سے دیکھا کہاں کہاں کا لگا
ہزار وسوسے لاحق تھے جس کے ملنے پر
جب اس کے دل کو ٹٹولا تو مہرباں کا لگا
ملا جب اس سے تو تھا اتنی بد حواسی میں
غزل میں قافیہ مجھ سے یہاں وہاں کا لگا
فسردہ شام تھی سو اس کے گھر بسر کر دی
جب اس کا حسن عمل مجھ کو میزباں کا لگا
اگر ملی بھی کبھی دھوپ کی جھلک اس میں
تو پھر مزاج میں عاطرؔ وہ سائباں کا لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.