وہ آدمی تو حسیں ہے بھلا بھلا سا ہے
وہ آدمی تو حسیں ہے بھلا بھلا سا ہے
غموں کی دھول سے چہرہ اٹا اٹا سا ہے
فصیل شہر سے آگے نہ جائیے گا ابھی
غلیظ خون کا دریا چڑھا چڑھا سا ہے
گراں نہ گزرے مجھے سوکھتے ہوئے لمحے
دلوں میں پیار کا جذبہ لٹا لٹا سا ہے
میں اپنے گاؤں میں جاؤں تو کون پہچانے
مہکتے خون کا رشتہ بجھا بجھا سا ہے
میں چاہتا ہوں مقدس زمین کی خوشبو
پر آسماں مری جانب جھکا جھکا سا ہے
کہاں گئے تری سانسوں کے نرم نخلستاں
یہ میرے جسم کا صحرا تپا تپا سا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.