وہ آئے ان کی راہ مگر دیکھتے رہے
وہ آئے ان کی راہ مگر دیکھتے رہے
محو خیال جانب در دیکھتے رہے
گلشن میں یوں تو عام رہائی کا حکم تھا
تیرے اسیر تجھ کو مگر دیکھتے رہے
اب تک یہ راز حسن نہ معلوم ہو سکا
کیا دیکھتے رہے وہ جدھر دیکھتے رہے
بخشا کسی نے آنکھ کو وہ کیف سرمدی
آئینہ میں خود اپنی نظر دیکھتے رہے
اپنی نظر کے سامنے جلتا رہا چمن
جلتے ہوئے ہم آنکھوں سے گھر دیکھتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.