وہ آئنے میں جوں ہی میرے سنگ ہونے لگی
وہ آئنے میں جوں ہی میرے سنگ ہونے لگی
جو دھل کانچ پہ ٹھہری تھی رنگ ہونے لگی
یہ زندگی کسی سوکھے کنویں کا کاغذ تھی
تمہارے ہاتھ لگی تو پتنگ ہونے لگی
تری تلاش میں لہروں پہ چل رہا تھا میں
تو پانیوں میں اچانک سرنگ ہونے لگی
وہ لگ رہی تھی نئے گھاگھرے میں دیسی گرل
پرانی جینس پہن کر فرنگ ہونے لگی
گھڑی کے کانٹے بھی بارہ کے بعد اڑنے لگے
اندھیری رات کی چولی بھی تنگ ہونے لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.