وہ آج بھی قریب سے کچھ کہہ کے ہٹ گئے
وہ آج بھی قریب سے کچھ کہہ کے ہٹ گئے
دنیا سمجھ رہی تھی مرے دن پلٹ گئے
جو تشنہ لب نہ تھے وہ تھے محفل میں غرق جام
خالی تھے جتنے جام وہ پیاسوں میں بٹ گئے
صندل کا میں درخت نہیں تھا تو کس لیے
جتنے تھے غم کے ناگ مجھی سے لپٹ گئے
جب ہاتھ میں قلم تھا تو الفاظ ہی نہ تھے
جب لفظ مل گئے تو مرے ہاتھ کٹ گئے
جینے کا حوصلہ کبھی مرنے کی آرزو
دن یوں ہی دھوپ چھاؤں میں اپنے بھی کٹ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.