وہ آج مجھ سے جب ملی تو دھند چھٹ گئی
وہ آج مجھ سے جب ملی تو دھند چھٹ گئی
مگر نہ جانے کیا ہوا زمیں ہی پھٹ گئی
وہ لمحہ ایک چاند تھا مہکتی رات کا
وہ چاند بجھ سکا نہ تھا کہ رات کٹ گئی
بیاض درد جب کھلی تو دل ہنسا مگر
گزشتہ عہد کی ہوا ورق الٹ گئی
ہمارا ایسا دور بھی رہا کہ ہر گلی
جدھر سے ہم گزر گئے سمٹ سمٹ گئی
تمام خشک جسم سبز سبز ہو گیا
وہ ایک پیاسی بیل مجھ سے جب لپٹ گئی
خیال اس کا آیا تو خزاں کی شام کیا
کبھی کبھی تو عمر کی ندی پلٹ گئی
- کتاب : Hukm Nama (Pg. 26)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.