وہ عالم تھا کہ خطرے سے الجھ جانا ضروری تھا
وہ عالم تھا کہ خطرے سے الجھ جانا ضروری تھا
مگر جی کو کسی صورت تو بہلانا ضروری تھا
ہماری بے زبانی ورنہ اک آزار بن جاتی
یہ وحشت ہی سہی دنیا کو جتلانا ضروری تھا
نپٹ کر دشمنوں سے دوستوں سے بھی لڑائی کی
رہا اک دل تو بے چارے کو سمجھانا ضروری تھا
بدن مٹی کا ٹھہرا اور مٹی ایک ہوتی ہے
جہاں بھی ٹک گئے مٹی سے یارانہ ضروری تھا
اداسی بام و در کی دل میں ایسے ٹوٹ کر برسی
بدن پر موسموں کی نقش لہرانا ضروری تھا
شمالہ ہاتھ میں لب پر غزل اور رات بھیگی سی
مرا خود اپنے ہی رستے سے ہٹ جانا ضروری تھا
امیر شہر تو ہلتا نہ تھا اپنے ٹھکانوں سے
ہمیں ہر حال میں پتھر سے ٹکرانا ضروری تھا
بچا لے آئے اپنے آپ کو غول شغالاں سے
جسے کھو آئے تھے اس شخص کو پانا ضروری تھا
چلے ہو جانب کعبہ جو یوں شاہینؔ با وحشت
تمہیں پہلے تو خود اپنے ہی بت ڈھانا ضروری تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.