وہ آنے والا نہیں پھر بھی آنا چاہتا ہے
وہ آنے والا نہیں پھر بھی آنا چاہتا ہے
مگر وہ کوئی مناسب بہانا چاہتا ہے
یہ زندگی ہے یہ تو ہے یہ روزگار کے دکھ
ابھی بتا دے کہاں آزمانا چاہتا ہے
کہ جیسے اس سے ملاقات پھر نہیں ہوگی
وہ ساری باتیں اکٹھی بتانا چاہتا ہے
میں سن رہا ہوں اندھیرے میں آہٹیں کیسی
یہ کون آیا ہے اور کون جانا چاہتا ہے
اسے خبر ہے کہ مجنوں کو راس ہے جنگل
وہ میرے گھر میں بھی پودے لگانا چاہتا ہے
وہ خود غرض ہے محبت کے باب میں تابشؔ
کہ ایک پل کے عوض اک زمانہ چاہتا ہے
- کتاب : Ishq Abaab (Pg. 255)
- Author : Abbas Tabish
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.