وہ آنکھ دے قریب کا سایہ دکھائی دے
وہ آنکھ دے قریب کا سایہ دکھائی دے
آواز روشنی کی کہیں تو سنائی دے
جس نام کو جیا ہے بڑے اعتماد سے
اس کو بھی زندگی سے کبھی آشنائی دے
ایسا ہوا تو جینے نہ دیں گے کسی کو لوگ
انساں کے ہاتھ میں نہ مرے رب خدائی دے
میں جانتی ہوں پاؤں رکھے ہیں مرے کہاں
خود سے کروں سوال کوئی جب بڑائی دے
کب تک میں لمحہ لمحہ جیوں خود کو بھول کر
اس عمر قید سے مرے دل کو رہائی دے
پتھر سمجھ کے جس نے کیا دل کو بے اساس
اس کو بھی آنسوؤں کی نمی تک رسائی دے
ایسا نہ ہو کہ تھک کے یقیں چور چور ہو
اتنی طویل اب نہ دلوں کو جدائی دے
تاریکیوں کو رکھ کے کہیں کھنڈرات میں
جو لوگ پارسا ہیں انہیں پارسائی دے
اوشاؔ جو ہاتھ رکھتے نہیں مرے عکس پر
ان آئنوں کو کچھ تو غم خود نمائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.