وہ آنکھ میرے لیے نم ہے کیا کیا جائے
وہ آنکھ میرے لیے نم ہے کیا کیا جائے
اسے بھی آج مرا غم ہے کیا کیا جائے
ترے بغیر کہیں میرا جی نہیں لگتا
ترے بغیر یہ عالم ہے کیا کیا جائے
سحر قریب ہے اب کیا وہ آئیں گے ملنے
امید وصل بہت کم ہے کیا کیا جائے
خطا معاف خطائیں تو ہم سے ہوں گی ضرور
کہ یہ تو فطرت آدم ہے کیا کیا جائے
الٰہی اب کوئی چارہ نہیں دعا کے سوا
مریض ہجر لب دم ہے کیا کیا جائے
وہ مجھ سے ملنے کو آئے ہیں میری موت کے بعد
خوشی بھی میرے لیے غم ہے کیا کیا جائے
برستے رہتے ہیں دن رات ہجر میں پرنمؔ
یہ حال دیدۂ پر نم ہے کیا کیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.