وہ آرزو وہ تمنا وہ اضطراب نہیں
وہ آرزو وہ تمنا وہ اضطراب نہیں
میں اب وہاں ہوں جہاں کوئی باریاب نہیں
تری نظر ہے جسے انقلاب کہتے ہیں
تری نظر کے سوا کوئی انقلاب نہیں
تری نگاہ کی شوق آفرینیاں توبہ
جو کامیاب ہے وہ بھی تو کامیاب نہیں
غم فراق کی بے کیفیاں خدا کی پناہ
شراب میں بھی تو کیفیت شراب نہیں
مجھے پکار رہے ہیں صنم کدے والے
مری دعائیں جو کعبے میں مستجاب نہیں
سب انقلاب تھے ان کی نگاہ پھرنے تک
اب آسمان کی گردش میں انقلاب نہیں
جب التفات نہ تھا اشتیاق رہتا تھا
اب التفات ہوا ہے تو دل کو تاب نہیں
وہیں سے اٹھتے ہیں ہر انقلاب کے بادل
وہ مے کدہ کہ جہاں کوئی انقلاب نہیں
مری نظر کو نہ تھی تاب ان کے جلووں کی
اب ان کے جلووں کو میری نظر کی تاب نہیں
بدل گئے ہیں شب و روز زندگی بسملؔ
وہ ماہتاب نہیں اب وہ آفتاب نہیں
- کتاب : Kulliyat-e-bismil Saeedi (Pg. 48)
- Author : Bismil Saeedi
- مطبع : Sahitya Akademi (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.