وہ آتے جاتے ادھر دیکھتا ذرا سا ہے
وہ آتے جاتے ادھر دیکھتا ذرا سا ہے
نہیں ہے ربط مگر رابطہ ذرا سا ہے
یہ کوفیوں کی کہانی ہے میرے دوست مگر
یہاں پہ آپ کا بھی تذکرہ ذرا سا ہے
اب اس کو کاٹنے میں جانے کتنی عمر لگے
ہمارے درمیاں جو فاصلہ ذرا سا ہے
نگاہ ایک سڑک ہے اور اس کی منزل دل
ادھر سے جاوے تو یہ راستہ ذرا سا ہے
تجھے لگا کہ تو کر لے گا صبر میرے بغیر
تو کر کے دیکھ ہی لے تجربہ ذرا سا ہے
ادھر کبیرؔ بگولے ہوا کے تند و تیز
اور اس طرف یہ اکیلا دیا ذرا سا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.