وہ اب بھی آئینے سے لڑ رہا ہے
وہ اب بھی آئینے سے لڑ رہا ہے
مسلسل اپنے اندر سڑ رہا ہے
یہاں ہر شہر میں ہے رقص بسمل
وہ پھر بھی جھوٹا قصہ گڑھ رہا ہے
میری تحریر پر صد یورشیں ہیں
تخیل شاخ سے کیوں جھڑ رہا ہے
کتاب زیست کے ہر اک ورق پر
کوئی کیڑا عبارت پڑھ رہا ہے
اے زاہد دور رہنا کج کلہ سے
وہ اپنے سر پہ خود ہی چڑھ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.