وہ ادا فریب محفل وہ نظر بلائے جاں ہے
وہ ادا فریب محفل وہ نظر بلائے جاں ہے
مجھے کیا یقین آئے کہ وہ مجھ پہ مہرباں ہے
کبھی آنکھ سے ہے دل تک کبھی دل سے ہے جگر تک
جو ملی ہے اس نظر سے وہ خلش کہاں کہاں ہے
جو ادھر ہے بے قراری وہی بیکلی ادھر ہے
نہ سکون دل یہاں ہے نہ سکون دل وہاں ہے
تجھے بے رخی مبارک مجھے غم پہ غم دئے جا
مری ہمتیں سلامت مرا حوصلہ جواں ہے
مرے ہونٹ سینے والے کبھی تو نے یہ بھی سوچا
وہاں خامشی سے حاصل جہاں خامشی زباں ہے
ہوئے اک چمن میں پیدا مگر اپنی اپنی قسمت
کوئی خار بن کے کھٹکا کوئی حسن گلستاں ہے
کوئی بزمؔ یہ نہ پوچھے یہ معاملہ ہے دل کا
کہ جہاں قدم وہ رکھ دے وہ زمیں بھی آسماں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.