وہ اگر اب بھی کوئی عہد نبھانا چاہے
وہ اگر اب بھی کوئی عہد نبھانا چاہے
دل کا دروازہ کھلا ہے جو وہ آنا چاہے
عین ممکن ہے اسے مجھ سے محبت ہی نہ ہو
دل بہر طور اسے اپنا بنانا چاہے
دن گزر جاتے ہیں قربت کے نئے رنگوں سے
رات پر رات ہے وہ خواب پرانا چاہے
اک نظر دیکھ مجھے!! میری عبادت کو دیکھ!!
بھول پائے گا اگر مجھ کو بھلانا چاہے
وہ خدا ہے تو بھلا اس سے شکایت کیسی؟
مقتدر ہے وہ ستم مجھ پہ جو ڈھانا چاہے
خون امڈ آیا عبارت میں، ورق چیخ اٹھے
میں نے وحشت میں ترے خط جو جلانا چاہے
نوچ ڈالوں گی اسے اب کے یہی سوچا ہے
گر مری آنکھ کوئی خواب سجانا چاہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.