وہ اگلی سی اب قدردانی نہیں
وہ اگلی سی اب قدردانی نہیں
محبت نہیں مہربانی نہیں
بیاں کیا وہ جس میں روانی نہیں
وہ تلوار کیا جس میں پانی نہیں
سناتا ہوں میں اپنی بیتی تمہیں
یہ قصہ نہیں یہ کہانی نہیں
مرے سر کی اب کیوں قسم کھائیے
مجھے آپ سے بد گمانی نہیں
ہمارا وفاؤں میں ہمسر کہاں
تمہارا جفاؤں میں ثانی نہیں
تأمل دم قتل کیوں اس قدر
تری تیغ میں کیا روانی نہیں
میں فانی سہی لیکن اے آسماں
وفا تو مری عمر فانی نہیں
وفا میں نے چاہی جفا تم نے کی
جو مانی تو کچھ بات مانی نہیں
نہ مرنے دیا اور نہ جینے دیا
کوئی بات بھی تم نے مانی نہیں
ترے غمزہ و عشوہ و ناز کی
زمانے پہ کیا حکمرانی نہیں
پیام قضا ہے پیام قضا
کسی کی جوانی جوانی نہیں
محبت یہ کہتی ہے مسعودؔ سے
کوئی داغ دل سی نشانی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.