وہ عہد عہد ہی کیا ہے جسے نبھاؤ بھی
وہ عہد عہد ہی کیا ہے جسے نبھاؤ بھی
ہمارے وعدۂ الفت کو بھول جاؤ بھی
بھلا کہاں کے ہم ایسے گمان والے ہیں
ہزار بار ہم آئیں ہمیں بلاؤ بھی
بگڑ چلا ہے بہت رسم خودکشی کا چلن
ڈرانے والو کسی روز کر دکھاؤ بھی
نہیں کہ عرض تمنا پہ مان ہی جاؤ
ہمیں اس عہد تمنا میں آزماؤ بھی
فغاں کہ قصۂ دل سن کے لوگ کہتے ہیں
یہ کون سی نئی افتاد ہے ہٹاؤ بھی
تمہاری نیند میں ڈوبی ہوئی نظر کی قسم
ہمیں یہ ضد ہے کہ جاگو بھی اور جگاؤ بھی
- کتاب : girebaa.n (Pg. 11)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.