وہ عہد طفل سے زریں شباب مانگے ہے
وہ عہد طفل سے زریں شباب مانگے ہے
تھما کے ہاتھ میں خنجر گلاب مانگے ہے
مقام زیست کا ایسا مقام ہے یہ بھی
ہر ایک صبح نیا انقلاب مانگے ہے
مزاج وقت نئی صبح کے جھرونکوں سے
خیال و فکر کا اک آفتاب مانگے ہے
رفاقتوں کے وسیلوں کا واسطہ دے کر
چرا کے نیند مری مجھ سے خواب مانگے ہے
اس اجنبی کو نہ جانے لگاؤ ہے کیسا
ہر ایک لمحہ کا مجھ سے حساب مانگے ہے
تقاضے اس کے عجب تھے کہوں میں کیا مشتاقؔ
زمیں پہ جیسے کوئی ماہتاب مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.