وہ اجنبی تھا غیر تھا کس نے کہا نہ تھا
وہ اجنبی تھا غیر تھا کس نے کہا نہ تھا
دل کو مگر یقین کسی پر ہوا نہ تھا
ہم کو تو احتیاط غم دل عزیز تھی
کچھ اس لیے بھی کم نگہی کا گلا نہ تھا
دست خیال یار سے پھوٹے شفق کے رنگ
نقش قدم بھی رنگ حنا کے سوا نہ تھا
ڈھونڈا اسے بہت کہ بلایا تھا جس نے پاس
جلوہ مگر کہیں بھی صدا کے سوا نہ تھا
کچھ اس قدر تھی گرمئ بازار آرزو
دل جو خریدتا تھا اسے دیکھتا نہ تھا
کیسے کریں گے ذکر حبیب جفا پسند
جب نام دوستوں میں بھی لینا روا نہ تھا
کچھ یوں ہی زرد زرد سی ناہیدؔ آج تھی
کچھ اوڑھنی کا رنگ بھی کھلتا ہوا نہ تھا
- کتاب : kulliyat dusht-e-qais main laila (Pg. 80)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.