وہ اپنے بند قبا کھولتی تو کیا لگتی
وہ اپنے بند قبا کھولتی تو کیا لگتی
خدا کے واسطے کوئی کہے خدا لگتی
یقین تھی تو یقیں میں سما گئی کیسے
گمان تھی تو گماں سے بھی ماورا لگتی
اگر بکھرتی تو سورج کبھی نہیں اگتا
ترے خیال کہ وہ زلف بس گھٹا لگتی
ترے مریض کو دنیا میں کچھ نہیں لگتا
دوا لگے نہ رقیبوں کی بد دعا لگتی
ہوئی ہے قید زمانہ میں روشنی کس سے
بھلا وہ جسم اور اس کو کوئی قبا لگتی
لگی وہ تجھ سی تو عالم میں منفرد ٹھہری
وگرنہ عام سی لگتی اگر جدا لگتی
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 45)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.