وہ اپنے اعتبار کا نشہ اتار کے
وہ اپنے اعتبار کا نشہ اتار کے
آیا ہے ایک رات میں صدیاں گزار کے
اس پار جانے والوں کو کس کا ہے انتظار
کشتی چلی گئی ہے مسافر اتار کے
بعد خزاں ہوئی ہے اسے رفتگاں کی یاد
اشکوں کی طرح گرتے ہیں پتے چنار کے
کہتے ہیں لوگ ڈھلتا ہوا چاند دیکھ کر
وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے
میں اور اس سے بات کروں وہ بھی دل کی بات
دیوانہ کر گئے مجھے جھونکے بہار کے
میرا خیال تھا نہیں دھوکہ کریں گے وہ
خوبان شہر پکے ہیں قول و قرار کے
میں کس کو ڈھونڈھتا ہوں گھنے جنگلوں کے بیچ
یہ کون چھپ گیا مجھے انجمؔ پکار کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.