وہ اپنے جزو میں کھویا گیا ہے اس حد تک
وہ اپنے جزو میں کھویا گیا ہے اس حد تک
کہ اس کی فہم سے باہر ہے کل کی ابجد تک
کھڑی ہیں روشنیاں دست بستہ صدیوں سے
حرا کے غار سے لے کر گیا کے برگد تک
اٹھے تو اس کے فسوں سے لہک لہک جائے
نظر پہنچ نہ سکے اس کی قامت و قد تک
پتہ چلا کہ حرارت نہیں رہی دل میں
گزر کے آگ سے آئے تھے اپنے مقصد تک
وہی اساس بنا عمر کے حسابوں کی
پہاڑا یاد کیا تھا جو ایک سے صد تک
وہی جو دوش پر اپنے اٹھا سکا خود کو
نیشب فرش سے پہنچا فراز مسند تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.