وہ اپنے مطلب کی کہہ رہے ہیں زبان پر گو ہے بات میری
وہ اپنے مطلب کی کہہ رہے ہیں زبان پر گو ہے بات میری
بشیر الدین احمد دہلوی
MORE BYبشیر الدین احمد دہلوی
وہ اپنے مطلب کی کہہ رہے ہیں زبان پر گو ہے بات میری
ہے چت بھی ان کی ہے پٹ بھی ان کی ہے جیت ان کی ہے مات میری
کبھی وہ ملتا ہے دشمنوں سے کبھی وہ ملتا ہے مجھ سے آ کر
جو دن ہے میرا تو رات ان کی جو دن ہے ان کا تو رات میری
کبھی ہے تولہ کبھی ہے ماشہ کبھی ہیں ناخوش کبھی ہیں وہ خوش
قرار ان کو نہیں ہے دم بھر ہے تاک ان کی تو گھات میری
یہ بات کیا ہے یہ ماجرا کیا یہ راز کیا ہے یہ واقعہ کیا
کہ ہاں میں ہاں سب ملا رہے ہیں وہ کر رہے ہیں صفات میری
ارادہ ہے میں لکھوں فسانہ کسی کی کچھ دل شکستگی کا
قلم شکستہ پڑا کدھر ہے کہاں ہے کوئی دوات میری
ادھر بنی ہے دل حزیں پر ادھر تو سرگرم ناز ہیں وہ
کوئی یہ آ کر تماشا دیکھے ادا ہے ان کی ممات میری
یہ ہو رہا ہے تماشہ کیسا ادھر تو غم ہے ادھر ہے شادی
کبھی اٹھے گا جنازہ میرا کبھی سجی تھی برات میری
- Deewan-e-Basheer(website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.