وہ اپنے پیاسوں کو جب بھی سزائیں دیتے ہیں
وہ اپنے پیاسوں کو جب بھی سزائیں دیتے ہیں
تو کینوس پہ بنا کر گھٹائیں دیتے ہیں
درخت ویسے تو ساکت ہیں پر سکوں بھی مگر
کوئی جو چھیڑے تو پھر یہ ہوائیں دیتے ہیں
یہ لوگ کون ہیں کیسے ہیں کیا ہیں اور کیوں ہیں
فقیر بن کے جو دردر صدائیں دیتے ہیں
جب ان کی ایک نظر بھی نہیں ہماری طرف
تو اپنے آپ کو ہم کیوں گنوائیں دیتے ہیں
ہمارے شہر میں ایسے بزرگ ہیں اب بھی
جو اک سلام پہ لاکھوں دعائیں دیتے ہیں
انہیں کے ہاتھ پہ بیعت کریں چلو ہم بھی
جو زندگی نہیں دیتے قضائیں دیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.