وہ اپنے ضرب لمس سے ناآشنا نہیں
وہ اپنے ضرب لمس سے ناآشنا نہیں
کس نے کہا کہ زخم یہ صبر آزما نہیں
اچھا ہوا کہ ہم ہیں حصار خیال میں
اپنے وطن کا اور کوئی راستہ نہیں
آئینہ ساتھ رکھ کے چلوں پونچھ کر جبین
تصویر اب بھی اپنی کوئی دیکھتا نہیں
صحرائے ہوش میں بھی کئی بار گم ہوئے
رہرو تھے راہزن تھے کسی کو پتہ نہیں
تاریکیوں کے سائے بھی کتنے مہیب ہیں
ہم کو طلوع مہر کا کوئی گلہ نہیں
گھیرا ہے تیری روح کی آواز نے مجھے
ہوں دشت خامشی میں رہا حوصلہ نہیں
چنگاریاں ہیں روشنی ہے کاروان ہے
یہ وقت جبکہ رات ہے اتنا برا نہیں
شعلہ رخان وقت کی آتش مزاجیاں
رنگینیوں کی اب بھی کوئی انتہا نہیں
یادوں کی روشنی میں تصور ہے گامزن
ناظرؔ ہمارے ساتھ کوئی دوسرا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.