وہ اپنی ذات کی تشہیر سے نکل آیا
وہ اپنی ذات کی تشہیر سے نکل آیا
زباں کا زہر تھا تقریر سے نکل آیا
ہتھیلیوں کی لکیروں میں تھا جو پوشیدہ
تمہارے ہاتھ کی تحریر سے نکل آیا
تمہاری یاد جو آئی تو دل میں ہوک اٹھی
پرانا زخم نئے تیر سے نکل آیا
تمام عمر تھی جس کی تلاش وہ پتھر
مرے مکان کی تعمیر سے نکل آیا
ذرا سی دیر خیالوں میں گفتگو کی تھی
پھر اس کے بعد وہ تصویر سے نکل آیا
شفا کا نام بھی زیتون سے ہوا منسوب
وفا کا شہد بھی انجیر سے نکل آیا
اک آفتاب وفا ایک ماہتاب نور
ہمارے عشق کی تنویر سے نکل آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.