وہ اثر نظر میں دے اے خدا وہ محبتوں میں رسائی دے
وہ اثر نظر میں دے اے خدا وہ محبتوں میں رسائی دے
جو ہوا نہیں وہ دکھائی دے جو کہا نہیں وہ سنائی دے
یہ ہیں موسموں کی شرارتیں یا مراسموں کی حرارتیں
کہ ہر ایک منظر نور میں تری شکل مجھ کو دکھائی دے
جسے تیرے در سے ہو واسطہ وہ تکے نہ پھر کوئی آستاں
نہ کسی سے پھر وہ کہے ستم نہ کہیں پہ جا کے دہائی دے
تری یاد ہے مری ہم سفر میں بھی مبتلا ہوں کچھ اس قدر
کہ ہر ایک سنگ رہ گزر مری بے خودی کو بدھائی دے
ترے عشق کا میں اسیر ہوں تری چاہتوں سے امیر ہوں
مجھے یا تو اپنا بنا لے اب یا پھر اس جہاں سے رہائی دے
ترے گنگنانے سے پیشتر نہ مری غزل کی تھی کچھ قدر
مرا فن تجھے ہے قبول تو خدا مجھ کو نغمہ سرائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.