وہ اور ہیں جنہیں احساس تیرگی ہے بہت
وہ اور ہیں جنہیں احساس تیرگی ہے بہت
یہاں تو ٹوٹتے لمحوں کی روشنی ہے بہت
ہمیں بھی کر دیا شامل انہیں میں لوگوں نے
کہ جن کی فکر و نظر میں شکستگی ہے بہت
کہاں چلے گئے جاں داد گان شوق و وفا
ہمارے ہوتے ہوئے بھی یہاں کمی ہے بہت
وہ اک خلش جو تری یاد سے قریب بھی ہے
تمام عمر کو میرے لئے وہی ہے بہت
ذرا سی دیر ہی مل کر بچھڑنے والوں کو
خیال ذات ہے کم پاس تشنگی ہے بہت
تجھے خبر بھی ہے راتوں کو جاگنے والے
مزاج میری بھی آنکھوں کا شبنمی ہے بہت
اسی سبب سے میں اکثر ادھر نہیں جاتا
تمہارے بارے میں اک راہ پوچھتی ہے بہت
میں اپنے پیرہن تار تار کے قرباں
کہ سنگ و خشت کی بارش میں تو یہی ہے بہت
ربابؔ خود کو ہی فکر و نظر میں رکھتے ہوئے
یہاں سے گزرو کہ ہر سمت بے رخی ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.