وہ باد صبا رشک چمن یاد رہے گی
وہ باد صبا رشک چمن یاد رہے گی
وہ جان غزل وجہ سخن یاد رہے گی
بے باک سے گیسو لیے مخمور نگاہیں
وہ غنچہ دہن شعلہ بدن یاد رہے گی
کچھ خوف تماشہ تھا نہ رسوائی کا ڈر تھا
کتنا تھی وہ چاہت میں مگن یاد رہے گی
اک شوق ملاقات میں ہم سو نہیں پائے
جاگی ہوئی راتوں کی تھکن یاد رہے گی
جس نے مری راہوں میں بڑے خار بچھائے
اک دوست بھی تھا جس کی لگن یاد رہے گی
میں یاد رہوں یا نہ رہوں تجھ کو زمانے
لیکن مری ہر طرز سخن یاد رہے گی
کانٹوں کی تو فطرت ہے گلہ ان سے نہیں ہے
مالی ترے پھولوں کی چبھن یاد رہے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.