وہ بات بات میں ایسے نشان چھوڑ گیا
وہ بات بات میں ایسے نشان چھوڑ گیا
سلگتے دل کو چتا کے سمان چھوڑ گیا
نہ جانے کون سی دھن میں تھا قاتلوں کا ہجوم
تڑپتے جسموں میں تھوڑی سی جان چھوڑ گیا
جسے میں اپنے مسائل کا حل سمجھتا تھا
وہ جب گیا تو بہت امتحان چھوڑ گیا
ہمارا راز تری بزم تک گیا کیسے
ہے کون جو پس دیوار کان چھوڑ گیا
وہ آج تک ہے مہاجر کے نام سے بدنام
جو شخص طیش میں ہندوستان چھوڑ گیا
شکایتیں بھی کریں ہم نوابؔ تو کیسے
وہ لفظ چھین کے منہ میں زبان چھوڑ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.