وہ باتیں عشق کہتا تھا کہ سارا گھر مہکتا تھا
وہ باتیں عشق کہتا تھا کہ سارا گھر مہکتا تھا
مرا محبوب جیسے گل تھا اور بلبل چہکتا تھا
سفر میں شام ہو جاتی تو دل میں شمعیں جل اٹھتیں
لہو میں پھول کھل جاتے جہاں غنچہ چٹکتا تھا
کبھی میں سرو کی صورت نظر آتا تھا یاروں کو
کبھی غنچے کی صورت اپنے ہی دل میں دھڑکتا تھا
خدا جانے میں اس کے ساتھ رہتا تھا کہ آئینہ
مرے پردے میں اپنے آپ کو حیرت سے تکتا تھا
خدا جانے وہ کیسا آدمی تھا جس کے ماتھے پر
کوئی بندیا لگاتا تھا تو اک جگنو چمکتا تھا
کبھی رہتا تھا اس کے ساتھ میں اس کے گریباں میں
کبھی فرقت میں اپنے آئنے پر سر پٹکتا تھا
اندھیری رات جب ساون میں آتی تھی تو اک بلبل
خدا جانے کہاں سے آ کے میرے گھر چہکتا تھا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 17.10.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.