وہ بند مٹھیوں کو مری کھولنے نہ دے
وہ بند مٹھیوں کو مری کھولنے نہ دے
غیرت مگر زباں سے مجھے بولنے نہ دے
چاروں طرف سے مجھ کو بلاتا ہے آسماں
لیکن کشش زمین کی پر تولنے نہ دے
وہ مسکرا رہا ہے کنول بن کے فکر میں
کیچڑ میں اپنا جسم مجھے گھولنے نہ دے
دیوار شب کو توڑ کے در آئی روشنی
خواب گراں کہ آنکھ ادھر کھولنے نہ دے
روکے ہے تلخ بات سے میٹھی زباں مری
اک بوند زہر صدق مجھے گھولنے نہ دے
ہیروں میں تولتا ہے وہی اپنے آپ کو
جو مجھ کو بحر غم سے گہر رولنے نہ دے
کہتا ہے مثل صیقل آئینہ شعر کو
اپنے میں کوئی رنگ رضاؔ گھولنے نہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.