وہ برگ خشک تھا اور دامن بہار میں تھا
وہ برگ خشک تھا اور دامن بہار میں تھا
نمود نو کی بشارت کے انتظار میں تھا
مری رفیق سفر تھیں حسد بھری نظریں
وہ آسمان تھا اور میرے اختیار میں تھا
بکھر گیا ہے تو اب دل نگار خانہ ہے
غضب کا رنگ اس اک نقش اعتبار میں تھا
اب آ گیا ہے تو ویرانیوں پر طنز نہ کر
ترا مکاں اسی اجڑے ہوئے دیار میں تھا
لکھے تھے نام مرے قتل کرنے والوں کے
عجیب بات ہے میں بھی اسی شمار میں تھا
مجھے تھا زعم مگر میں بکھر گیا محسنؔ
وہ ریزہ ریزہ تھا اور اپنے اختیار میں تھا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 319)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.