وہ برق کا ہو کہ موجوں کے پیچ و تاب کا رنگ
وہ برق کا ہو کہ موجوں کے پیچ و تاب کا رنگ
جدا ہے سب سے مرے دل کے اضطراب کا رنگ
شگفتگی مجھے زخم جگر کی یاد آئی
چمن میں دیکھ کے کھلتے ہوئے گلاب کا رنگ
کیا نہ ترک اگر ترک عاشقی کا خیال
خراب اور بھی ہوگا دل خراب کا رنگ
لگا رہے ہیں وہ نشتر سے زخم پر مرہم
نگاہ لطف و کرم میں بھی ہے عتاب کا رنگ
یہ مے کدہ تو ہے خود انقلاب کی دنیا
یہاں جمے گا نہ دنیا کے انقلاب کا رنگ
حوادثوں سے جمال رخ حیات ہے یوں
قریب شام ہو جس طرح آفتاب کا رنگ
دل تباہ کا فاضلؔ خدا ہی حافظ ہے
کہ اب ہے اور ہی کچھ درد و اضطراب کا رنگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.