وہ بزم کہاں اور یہ دریوزہ گری
وہ بزم کہاں اور یہ دریوزہ گری
لے جائے گی مجھ کو مری آشفتہ سری
دیوانے نے تاویل کوئی پیش نہ کی
ہونے کو تو الزام سے ہو جاتا بری
اک دیو نے قصے میں ڈرایا تھا مجھے
پھر رات کو سپنے میں چلی آئی پری
پتھر کو بھی دیکھا تو چمک پھوٹ پڑی
سیکھی ہے کہاں تو نے یہ آئینہ گری
اے خلوتئ حسن کبھی پردہ اٹھا
اے عشق جنوں خیز کبھی پردہ دری
بے تاب ہے دنیا مرے نغموں کے لیے
سنتا نہیں فریاد یہاں تو ہی مری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.