Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ بے پردہ وارد ہوا چاہتا ہے

ضیا الہ آبادی

وہ بے پردہ وارد ہوا چاہتا ہے

ضیا الہ آبادی

MORE BYضیا الہ آبادی

    وہ بے پردہ وارد ہوا چاہتا ہے

    سر انجمن حشر اٹھا چاہتا ہے

    نہ محروم ساقی رہے ساغر دل

    شراب حقیقت نما چاہتا ہے

    نہیں عذر تقصیر اس دل کو کوئی

    مگر حق بہ جانب سزا چاہتا ہے

    گری برق صحن گلستاں میں لیکن

    مرا آشیاں بھی جلا چاہتا ہے

    تلاش و طلب میں جو سرگرم دل تھا

    وہ اپنا ہی خود اب پتا چاہتا ہے

    یہ ہم نے زمانے میں دیکھا ہے اکثر

    برا ہے وہی جو بھلا چاہتا ہے

    کمی ہے تڑپنے کی لذت میں اب تک

    دل درد اس سے سوا چاہتا ہے

    مریض تمنا محبت کی روگی

    کوئی دم میں رخصت ہوا چاہتا ہے

    گریباں تصدق ہے جوش جنوں پر

    کوئی اب تماشا بنا چاہتا ہے

    گنہ گار الفت سزا کی کمی پر

    کسی سے حساب خفا چاہتا ہے

    محبت میں سب کچھ کسی نے لٹایا

    نہ معلوم اب کوئی کیا چاہتا ہے

    ضیاؔ عشق میں اب خدا اس سے سمجھے

    جو مجھ کو پھنسا کر بچا چاہتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے