وہ بے وفا ہے تو کیا مت کہو برا اس کو
وہ بے وفا ہے تو کیا مت کہو برا اس کو
کہ جو ہوا سو ہوا خوش رکھے خدا اس کو
نظر نہ آئے تو اس کی تلاش میں رہنا
کہیں ملے تو پلٹ کر نہ دیکھنا اس کو
وہ سادہ خو تھا زمانے کے خم سمجھتا کیا
ہوا کے ساتھ چلا لے اڑی ہوا اس کو
وہ اپنے بارے میں کتنا ہے خوش گماں دیکھو
جب اس کو میں بھی نہ دیکھوں تو دیکھنا اس کو
ابھی سے جانا بھی کیا اس کی کم خیالی پر
ابھی تو اور بہت ہوگا سوچنا اس کو
اسے یہ دھن کہ مجھے کم سے کم اداس رکھے
مری دعا کہ خدا دے یہ حوصلہ اس کو
پناہ ڈھونڈ رہی ہے شب گرفتہ دلاں
کوئی بتاؤ مرے گھر کا راستہ اس کو
غزل میں تذکرہ اس کا نہ کر نصیرؔ کہ اب
بھلا چکا وہ تجھے تو بھی بھول جا اس کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.