وہ بے وفا بھی ہو تو کیا یہ ایسی بھی خطا نہیں
وہ بے وفا بھی ہو تو کیا یہ ایسی بھی خطا نہیں
یہ زندگی بھی چار دن میں دے گی کیا دغا نہیں
زبان پر سوال تھے پہ لب مرے سلے رہے
وہ منتظر کھڑا رہا پہ میں نے کچھ کہا نہیں
وہ راہ اپنی چل پڑا نہ مڑ کے دیکھا اس نے پھر
میں بت بنی کھڑی رہی اور وہ کبھی رکا نہیں
دو لفظ بھی کہے بنا وہ اٹھ کے کیوں چلا گیا
تلاشتی رہی اسے پہ وہ کہیں ملا نہیں
بے کار ہی میں سوچتی تھی دل کا ساتھ ہے سدا
جو دل کسی پہ آ گیا تو اس کا آسرا نہیں
ہوا بہت چلی مگر چراغ کی بھی ضد رہی
جو راکھ کو شرر کیا تو دل کبھی بجھا نہیں
میں صبر اس کا لوٹ لوں قرار اس کا چھین لوں
یہ میری سادگی ہی ہے کہ میں نے یوں کیا نہیں
تھی ڈور اک جڑی ہوئی یوں میرے اس کے درمیاں
کہ راستے جدا تھے پھر بھی پیار کم ہوا نہیں
نگاہ میں اک آس تھی لبوں پہ میرے آہ تھی
کہ یاد تو کیا اسے مگر کبھی کہا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.