وہ بے وفا ہے ہمیں یہ ملال تھوڑی ہے
وہ بے وفا ہے ہمیں یہ ملال تھوڑی ہے
ہمیں بھی رات دن اس کا خیال تھوڑی ہے
ابھی ہے قید میں بے شک جہاں کی رسموں کے
ابھی سزاؤں سے ناری بحال تھوڑی ہے
غلام اپنا بنا لیں جو خواہشات کو ہم
بسر غریبی میں کرنا محال تھوڑی ہے
ہماری آنکھ میں شرم و حیا کا ہے پردہ
نظر ملائے کوئی یہ مجال تھوڑی ہے
وفا کرو گے تو ہم سے وفا ہی پاؤ گے
تمہارے ساتھ انا کا سوال تھوڑی ہے
ذرا یقین کا چشمہ لگا کے دیکھو تو
ابھی وفاؤں کا اتنا اکال تھوڑی ہے
یہ کیسی چاروں طرف چاندنی بکھرتی ہے
کوئی حسین ہے چھت پر ہلال تھوڑی ہے
یہ بات آج مجھے آئنے نے سمجھائی
تمہارے حسن پہ اتنا زوال تھوڑی ہے
ضرور تم ہو کسی کے چڑھائے میں ورنہ
تمہارے خون میں اتنا ابال تھوڑی ہے
ہمارا دل تو ہے شفاف آئنے کی طرح
اس آئنے میں بھلا کوئی بال تھوڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.