وہ بھی ماہر تھا بہت بات کو الجھانے میں
وہ بھی ماہر تھا بہت بات کو الجھانے میں
ہم بھی ڈرتے تھے کسی ایک طرف جانے میں
تیز رفتاری میں رکھا نہیں سانسوں کا حساب
عمر کو بھول گئے وقت کو چمکانے میں
اک سفر اور طرح کا ابھی کرنا ہے ہمیں
آپ سے آپ کی تصویر تلک جانے میں
خوب ترکیب نکالی تھی نہ پینے کی مگر
جام ٹوٹا ہی نہیں جام سے ٹکرانے میں
شکر یہ ہے کہ ملاقات زیادہ نہ چلی
وقت کٹتا ہی نہ تھا وقت کو دہرانے میں
بھولنے میں تو اسے دیر زیادہ نہ لگی
غم گساروں نے بہت وقت لیا جانے میں
ہیں تو نادان مگر اتنے بھی نادان نہیں
بات بنتی ہو تو آ جاتے ہیں بہکانے میں
کیا غم دہر کوئی یاد اگر زندہ ہو
کیا شب ہجر اگر دھوپ ہو پیمانے میں
کیا کریں کیفیتٔ بے خبری کا شارقؔ
یار انجان ہوئے جاتے ہیں انجانے میں
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 114)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.