وہ بھی رہے غرور میں ہم بھی تھے آن میں
وہ بھی رہے غرور میں ہم بھی تھے آن میں
ٹوٹی طناب عشق اسی کھینچ تان میں
لب پر رہی ہے اس سے بچھڑ کر بھی اک ہنسی
کچھ پھول کاغذی بھی رہے پھول دان میں
بڑھنے لگا ہے رات کی تنہائیوں کا شور
چبھنے لگی سکوت کی آواز کان میں
تو بھی وہی ہے میں بھی وہی ہوں وہی ہیں سب
کچھ بھی نیا نہیں ہے مری داستان میں
بھرنے لگا ہے عارضی دنیا سے میرا دل
میں اوبنے لگا ہوں اب اس مرتبان میں
کیسے ہوں اک نیام میں تلوار دو سو ہم
اپنا وجود بھول گئے اس کے دھیان میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.