وہ بیج کوئی بتا دے کہاں سے لانا ہے
وہ بیج کوئی بتا دے کہاں سے لانا ہے
مجھے تو باغ محبت کا اک اگانا ہے
وہ جس کے پھول بکھیریں فضا میں پیار ہی پیار
ہر ایک پھول کو گھر گھر میں لے کے جانا ہے
زمین والوں پہ کیسا یہ وقت آیا ہے
کہ آسمان بھی حیراں ہے کیا زمانہ ہے
ہم اپنی بات خود اپنے ہی دل سے کہہ لیں گے
یہ بات بات پہ احسان کیا اٹھانا ہے
پھر ان کا جرم ہمارے حساب میں آیا
الٰہی اور ہمیں کتنا آزمانا ہے
انہیں بھی دعویٰ بے چارگی بہت ہے مگر
ہمیں بھی آج انہیں آئنہ دکھانا ہے
مرا عدو مرے قدموں میں ڈھیر ہو جاتا
یہ معجزہ مرے مالک تجھے دکھانا ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 461)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.