وہ بولا خوش ہے بہت مجھ سے دور جاتے ہوئے
وہ بولا خوش ہے بہت مجھ سے دور جاتے ہوئے
جھجھک رہا تھا مگر کیوں نظر ملاتے ہوئے
دیے کی لو کی تپش میں نے دل پہ کی محسوس
گزشتہ رات ترے سارے خط جلاتے ہوئے
میں مسکرانے لگا موت کی سزا سن کر
سسک کے رونے لگا وہ سزا سناتے ہوئے
وہ آنے والا نہ آیا اگر تو کیا ہوگا
یہ سوچتا ہوں میں دیوار و در سجاتے ہوئے
جھٹک کے توڑ دیں پیروں کی ساری زنجیریں
پلٹ کے دیکھا نہیں گھر کو گھر سے جاتے ہوئے
وہ پل جدائی کا کچھ اتنا جان لیوا تھا
میں خود بھی رونے لگا اس کو چپ کراتے ہوئے
قفس میں رہتے تھے ہم ساتھ اتنا مل جل کر
بہت اداس ہوا میں رہائی پاتے ہوئے
کمالؔ اتنا اسے خوف ہے تعاقب کا
قدم بڑھاتا ہے نقش قدم مٹاتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.