وہ بت بے سبب کیوں خفا ہو گیا
وہ بت بے سبب کیوں خفا ہو گیا
خداوند عالم یہ کیا ہو گیا
وہی دل اسیر بلا ہو گیا
جسے عشق زلف دوتا ہو گیا
نہ دیدار کی تاب لائے کلیم
وہ جس وقت جلوہ نما ہو گیا
وہاں اس نے پہنا جو دھانی لباس
یہاں زخم دل کا ہرا ہو گیا
بنایا ہے تم نے جو سرمے کا خال
تو رخ اور بھی خوش نما ہو گیا
نہا دھو کے اس نے کیا جب سنگھار
تو پتلا وہ اک نور کا ہو گیا
تسلی ستم کی تلافی ہوئی
ہر اک کار بے جا بجا ہو گیا
حیات ابد اس کو حاصل ہوئی
تری راہ میں جو فنا ہو گیا
یہ بت ہم سے ہو جائیں گے رام خود
اگر مہرباں وہ خدا ہو گیا
میں کس منہ سے صابرؔ کروں شکر یار
مجھے بوسۂ لب عطا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.