وہ بوئے گل ہے تو پاؤں زمین پر ہی نہیں
وہ بوئے گل ہے تو پاؤں زمین پر ہی نہیں
میں سر جھکاؤں کہاں کوئی سنگ در ہی نہیں
نظر بچا کے ترے غم سے میں گزر جاؤں
مری نگاہ میں ایسی تو رہ گزر ہی نہیں
قفس نصیبوں پہ گزری ہے کیا خدا جانے
سنا ہے جسم پہ اب ان کے بال و پر ہی نہیں
اٹھے بھی کیوں نگہ باغباں مری جانب
میں وہ درخت ہوں جس میں کوئی ثمر ہی نہیں
ذرا یہ شان تغافل تو دیکھیے ان کی
میں ان کے پاس کھڑا ہوں انہیں خبر ہی نہیں
جنوں کا قافلہ منزل پہ کس طرح پہنچے
تمہاری یاد کی خوشبو تو ہم سفر ہی نہیں
مری حیات مسلسل جہاد ہے شاداںؔ
حوادثات زمانہ کا مجھ کو ڈر ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.