وہ چاند جو چلمن میں چھپا ہے بھی نہیں بھی
وہ چاند جو چلمن میں چھپا ہے بھی نہیں بھی
کچھ اس نے ستاروں سے کہا ہے بھی نہیں بھی
رہ رہ کے چمکتے ہیں تیری یاد کے جگنو
جیسے کہ اندھیروں میں دیا ہے بھی نہیں بھی
مقتول نے خود رکھی تھی شمشیر پہ گردن
بس اس لئے قاتل کی خطا ہے بھی نہیں بھی
دیتا ہے جو منصور انا الحق کی صدائیں
وہ ذات کبھی ذات خدا ہے بھی نہیں بھی
منہ پر تو موافق ہے پس پشت مخالف
دشمن جو مرا ہے وہ سگا ہے بھی نہیں بھی
یہ نیم نظر نیم نگاہی کا اثر ہے
جو تیر نظر دل میں چبھا ہے بھی نہیں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.