وہ چاند رات کا وعدہ بھلا دیا تم نے
وہ چاند رات کا وعدہ بھلا دیا تم نے
ہمارے ساتھ یہ اچھا نہیں کیا تم نے
پرانے کاغذوں پر کیا نہیں لکھا تم نے
مرے خیال کو لیکن نہیں پڑھا تم نے
اسیر خواب ستاروں کو کیا کہا تم نے
فلک پہ آج مرا نام لے لیا تم نے
نیا لباس پہن کر کہاں پہ جاؤں میں
مرے مزاج کو سادہ بنا دیا تم نے
اگرچہ بھول چکے ہو دلوں کا افسانہ
کبھی نہ ملنے کا وعدہ وفا کیا تم نے
عجیب داستاں ہے جاودانی الفت کی
کہ مسکراتے ہوئے کر دیا فنا تم نے
نظر ملائی تو محسوس یہ ہوا مجھ کو
کہ میری جان کو ہاتھوں میں لے لیا تم نے
اگرچہ دور ہو میری نگاہ سے اب بھی
ہر ایک درد مرے ساتھ ہی سہا تم نے
نظر ملے تو سبھی درد بول اٹھتے ہیں
یہ اور بات کہ کچھ بھی نہیں سنا تم نے
تمہارے آنے کا امکان بڑھ گیا شاید
جلا دیا ہے دریچوں میں پھر دیا تم نے
پڑی نگاہ تمہاری جو میرے آنگن میں
ہر ایک چاک مرے درد کا سیا تم نے
نہ اپنے واسطے کافی کبھی ہوئی نیلمؔ
اسے غریب کی چادر بنا دیا تم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.