Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ چاندنی میں جو ٹک سیر کو نکلتے ہیں

نظیر اکبرآبادی

وہ چاندنی میں جو ٹک سیر کو نکلتے ہیں

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    وہ چاندنی میں جو ٹک سیر کو نکلتے ہیں

    تو مہ کے طشت میں گھی کے چراغ چلتے ہیں

    پڑے ہوس ہی ہوس میں ہمیشہ گلتے ہیں

    ہمارے دیکھیے ارمان کب نکلتے ہیں

    ہجوم آہ ہے آنکھوں سے اشک ڈھلتے ہیں

    بھرے ہیں چاؤ جو دل میں سو یوں نکلتے ہیں

    چراغ صبح یہ کہتا ہے آفتاب کو دیکھ

    یہ بزم تم کو مبارک ہو ہم تو چلتے ہیں

    برنگ اشک کبھی گر کے ہم نہ سنبھلے آہ

    یہی کہا کئے جی میں کہ اب سنبھلتے ہیں

    نکالتا ہے ہمیں پھر وہ اپنے کوچے سے

    ابھی تو نکلے نہیں ہیں پر اب نکلتے ہیں

    فدا جو دل سے ہے ان شوخ سبزہ رنگوں پر

    یہ ظالم اس کی ہی چھاتی پہ مونگ دلتے ہیں

    ہوا نحیف بھی یاں تک کہ حضرت مجنوں

    یہ مجھ سے کہتے ہیں اور ہاتھ اپنے ملتے ہیں

    کوئی تو پگڑی بدلتا ہے اور سے لیکن

    میاں نظیرؔ ہم اب تم سے تن بدلتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے